آگہی

نفسا نفسی، غفلت، خواہشات، بہتات کی حرص،دنیا کی رنگینی اور خود پرستی بس آگے اور آگے بڑھنے کی لگن، بس یہی سب ہے جس کے گرد انسان گھوم رہا ہے، اسی کے لیئے کوشش کرتا ہے، خود کو تھکا دیتا ہے بس اس سب کے حاصل میں،اپنی لاحاصل جہد کے ذریعے، بے لگام خواہشات کو پورا کرنے کے لیئے۔کیا انسان اتنا بے وقعت ہے، کہ بس وہ اس سب کے پیچھے اپنی زندگی کا اہم عرصہ گزار دے، بے سوچے سمجھے بس ہوا کے رخ پر چلتا چلا جائے۔۔زندگی اتنی بے معنی ہے کہ اس سب میں مشغول ہو کر وہ اسکو ضائع کر دے۔۔پھر کبھی اک لمحے میں خیال آئے، کہیں اندر کی آواز جس کا کبھی گلا گھونٹا گیا ہو۔۔یہ لاحاصل جستجو آخر کہاں لے جارہی ہے، جینے کی کوئی تو وجہ ہو؟ کوئی تو مقصد؟ کوئی تو راستہ؟ 


ایک منٹ کیا یہ سوچنے کا موقع سب کو ملتا ہے؟ سب اس لمحےکو پا سکتے ہیں؟
ایک  سیکنڈ میں زندگی بدل جاتی ہے، سب ختم بھی ہو جاتا ہے۔صرف ایک سیکنڈ لگتا ہے اور آپ ماضی کا حصہ بن جاتے ہیں، کچھ عرصے بعد آپکا نام بھی بھول جاتی ہے دنیا، آپ، آپکی ذات، آپکی کامیابیاں بس ایک سکینڈ کی مار ہوتی ہیں، پھر بس سب ختم ہو جاتا ہے۔۔دنیا کی ہر چیز اس کی بے ثباتی، اور زوال کا ثبوت پیش کرتی ہے، سورج اور چاند کے ڈوبنے میں، رات دن کے الٹ پھیر میں، ستاروں کے انکھوں سے اوجھل ہو جانے میں یہی سبق تو پنہاں ہے کہ کچھ بھی دائمی اور ابدی نہیں۔ہمیشگی کی زندگی یہ نہیں ہے، یہاں آنے والا ہر فرد اپنی مدت مہلت پوری کر کے رخصت ہونے والا ہے، ہر چیز ختم ہونے والی ہے۔۔ابھی ہماری جان باقی ہے، سانس رواں ہے۔مہلت باقی ہے،یہ وقت ہے جو ہمارے ہاتھ میں ہے۔
یہ لمحہ جو ذرہ ذرہ کر کے بس ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے، ابھی بھی نہ جاگے ہم تو کب جاگیں گے، یہ سوچنے اور زندگی بدلنے کا وقت ہے، کوشش کرنے کا وقت ہے۔

No comments

Search This Blog